خلافت کا دور
امت مسلمہ کی خوش نصیبی کہ ایک طرف امیرالمومنین ملا عمر ہیں اور دوسری طرف خلیفہ ابو بکربغدادی ہیں. یہ وہ لوگ ہیں جو معاشرتی بے حسی ، لا قانونیت ، مذھبی بے رہروہی ،انصاف اور قانون کے قتل عام کے سبب پیدا ہوۓ .اور ان کی پیداش کا ذمدار مسلم دنیا کا سہل پسند اور فراغ ولعقل حکمران طبقہ ہیں. حقیقیت میں امت مسلمہ پستی ، اخلاقی ،معاشرتی اور جہالت کے اس گھڑھ میں گرتی جا رہی ہے جہاں سے نکلننے میں شاہد اب تو لمبا عرصہ درکار ہو.عرب ممالک جن کو اپنی دولت پہ غرور تھا کچھ ہی مدت میں تاریخ کی پسماندگی کا حصہ بن جائیں گے.شام ، لیبیا ، عراق ، تو ابھی شروعات ہیں آگے دیکھیے کیا ہوتا ہے.دشمنان اسلام نے جس آگ کو مسلم دنیا میں ہوا دی ہے وہ اب آسانی سے نی بجھنے والی. جسیا کہ شاھرنے کہا ہے . گھر کو آگ لگا دی گھر کے چراغ سے. پہلی بات تو یہ ہے خلیفہ ابو بکر بغدادی کو اپنی سلطنت کو طول ارض دینے کے لئے جس کا اظہار وہ ایک نقشہ میں کر چکے ہیں اپنی تلوار کی دھار کا نشانہ جہاں امت مسلمہ کے ہزاروں لوگوں کو بنانا پڑھے گا وہاں اپنے خواب کو پےتکمیل تک پونچا نے کے لئے پاسداران انقلاب ،حزب الله ، لمملكة العربي